ہو کے مجبور آہ کرتا ہوں
ہو کے مجبور آہ کرتا ہوں
تھام کر دل گناہ کرتا ہوں
ابر رحمت امنڈتا آتا ہے
جب خیال گناہ کرتا ہوں
میرے کس کام کی ہے یہ اکسیر
خاک دل وقف راہ کرتا ہوں
دل سے خوف جزا نہیں مٹتا
ڈرتے ڈرتے گناہ کرتا ہوں
دل میں ہوتے ہو تم تو اپنے پر
غیر کے اشتباہ کرتا ہوں
تو نہ دیکھے یہ دیکھنا میرا
تجھ سے چھپ کر گناہ کرتا ہوں
بندۂ عشق ہے ترا بیخودؔ
تجھ کو یا رب گواہ کرتا ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |