ہے عجب کچھ معاملہ دل کا
ہے عجب کچھ معاملہ دل کا
کبھی نکلا نہ حوصلہ دل کا
تیری الفت کی راہ میں اے شوخ
لٹ گیا ہائے قافلہ دل کا
رشتۂ عشق جا ملاتا جا
تیری زلفوں سے سلسلہ دل کا
کیا بتاؤں کہ سامنے ان کے
زور کچھ بھی نہیں چلا دل کا
وصل کی شب نہ تم ملے کھل کر
رہ گیا دل میں ولولہ دل کا
ہر قدم پر شکست ہے واللہ
عشق سے کیا مقابلہ دل کا
جان دوں گا طلب میں اے عاجزؔ
آخری ہے یہ فیصلہ دل کا
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |