ہے عجب کچھ معاملہ دل کا

ہے عجب کچھ معاملہ دل کا (1934)
by ابراہیم عاجز
324629ہے عجب کچھ معاملہ دل کا1934ابراہیم عاجز

ہے عجب کچھ معاملہ دل کا
کبھی نکلا نہ حوصلہ دل کا

تیری الفت کی راہ میں اے شوخ
لٹ گیا ہائے قافلہ دل کا

رشتۂ عشق جا ملاتا جا
تیری زلفوں سے سلسلہ دل کا

کیا بتاؤں کہ سامنے ان کے
زور کچھ بھی نہیں چلا دل کا

وصل کی شب نہ تم ملے کھل کر
رہ گیا دل میں ولولہ دل کا

ہر قدم پر شکست ہے واللہ
عشق سے کیا مقابلہ دل کا

جان دوں گا طلب میں اے عاجزؔ
آخری ہے یہ فیصلہ دل کا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).