ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے

ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316154ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہےغلام علی ہمدانی مصحفی

ہے ماہ کہ آفتاب کیا ہے
دیکھو تو تہ نقاب کیا ہے

میں نے تجھے تو نے مجھ کو دیکھا
اب مجھ سے تجھے حجاب کیا ہے

آئے ہو تو کوئی دم تو بیٹھو
اے قبلہ یہ اضطراب کیا ہے

اس بن ہمیں جاگتے ہی گزری
جانا بھی نہ یہ کہ خواب کیا ہے

مجھ کو بھی گنے وہ عاشقوں میں
اس بات کا سو حساب کیا ہے

سیپارۂ دل کو دیکھ اس نے
پوچھا بھی نہ یہ کتاب کیا ہے

اس مے کدۂ جہاں میں یارو
مجھ سا بھی کوئی خراب کیا ہے

قسمت میں ہماری مصحفیؔ ہائے
کیا جانے ثواب عذاب کیا ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.