یار جب ہم کنار ہووے گا
یار جب ہم کنار ہووے گا
دل کو میرے قرار ہووے گا
گزرا مجھ خاک سے جو دامن کش
یہ وہی شہسوار ہووے گا
تاب کیا ماہ چار دہ کو جو ٹک
اس پری سے دو چار ہووے گا
مہر اس رخ کے آگے افسردہ
جوں چراغ مزار ہووے گا
گل نزاکت کے آگے اس رو کے
چشم بلبل میں خار ہووے گا
سرو اس قد راست کے آگے
بندۂ چوب دار ہووے گا
گرچہ عالم میں ہر کوئی تیرا
عاشق غم گسار ہووے گا
یاد کر ہم سا پر نہ کوئی پیارے
فدویٔ جاں نثار ہووے گا
اے جہاں دارؔ کب وہ آئنہ رو
دیکھو مجھ سے دو چار ہووے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |