یار عجب طرح نگہ کر گیا
یار عجب طرح نگہ کر گیا
دیکھنا وہ دل میں جگہ کر گیا
تنگ قبائی کا سماں یار کی
پیرہن غنچہ کو تہ کر گیا
جانا ہے اس بزم سے آیا تو کیا
کوئی گھڑی گو کہ تو رہ کر گیا
وصف خط و خال میں خوباں کے میرؔ
نامۂ اعمال سیہ کر گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |