یار میرا بہت ہے یار فریب
یار میرا بہت ہے یار فریب
مکر ہے عہد سب قرار فریب
راہ رکھتے ہیں اس کے دام سے صید
ہے بلا کوئی وہ شکار فریب
عہدے سے نکلیں کس طرح عاشق
ایک ادا اس کی ہے ہزار فریب
التفات زمانہ پر مت جا
میرؔ دیتا ہے روزگار فریب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |