یار میرا بہت ہے یار فریب

یار میرا بہت ہے یار فریب
by میر تقی میر
315438یار میرا بہت ہے یار فریبمیر تقی میر

یار میرا بہت ہے یار فریب
مکر ہے عہد سب قرار فریب

راہ رکھتے ہیں اس کے دام سے صید
ہے بلا کوئی وہ شکار فریب

عہدے سے نکلیں کس طرح عاشق
ایک ادا اس کی ہے ہزار فریب

التفات زمانہ پر مت جا
میرؔ دیتا ہے روزگار فریب


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.