یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھے

یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھے
by یاس یگانہ چنگیزی
318444یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھےیاس یگانہ چنگیزی

یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھے
کچھ تو ہو اس نزع کی مشکل میں آسانی مجھے

اف بھی کر سکتا نہیں اب کروٹیں لینا کجا
زخم پہلو سے ہے وہ تکلیف روحانی مجھے

زاہد مغرور رونے پر مرے ہنستا ہے کیا
بخشوائے گا یہی اشک پشیمانی مجھے

دل کو اس پردہ نشیں سے غائبانہ لاگ ہے
کھینچ لے گا اک نہ اک دن جذب روحانی مجھے

یا رب آغاز محبت کا بخیر انجام ہو
دل لگا کر ہو رہی ہے کیا پشیمانی مجھے

لو لگی ہے یار سے اپنی طرف کھینچے گا کیا
جلوۂ نقش و نگار عالم فانی مجھے

وحشیوں کے واسطے قید لباس اچھی نہیں
زیب دیتا ہے یہی تشریف عریانی مجھے

جوش وحشت میں زمیں پر پاؤں پڑھنے کا نہیں
لے اڑے گی نکہت گل کی پریشانی مجھے

خاک ہو جانے پہ بھی ممکن نہ ہوگا دسترس
ہاتھ ملوائے گی تیری پاک دامانی مجھے

درد کا ساغر بھی ساقی میری قسمت میں نہ تھا
شوق میں کرنا پڑا آخر لہو پانی مجھے

مرد جاہل ہوں کجا میں اور کجا اہل کمال
یاسؔ کیا معلوم انداز غزل خوانی مجھے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.