یار ہے آئنہ ہے شانہ ہے

یار ہے آئنہ ہے شانہ ہے
by یاس یگانہ چنگیزی
300336یار ہے آئنہ ہے شانہ ہےیاس یگانہ چنگیزی

یار ہے آئنہ ہے شانہ ہے
چشم بد دور کیا زمانہ ہے

جھانکنے تاکنے کا وقت گیا
اب وہ ہم ہیں نہ وہ زمانہ ہے

وحشت انگیز ہے نسیم بہار
کیا جنوں خیز یہ زمانہ ہے

ساقیا عرش پر ہے اپنا دماغ
سر ہے اور تیرا آستانہ ہے

داغ حسرت سے دل ہو مالامال
یہی دولت یہی خزانہ ہے

محشرستان آرزوئے وصال
دل ہے کیا ایک کارخانہ ہے

لو بجھا چاہتا ہے دل کا کنول
ختم اب عشق کا فسانہ ہے

کیا کہیں اڑ کے جا نہیں سکتے
وہ چمن ہے وہ آشیانہ ہے

یاسؔ اب آپ میں نہ آئیں گے
وصل اک موت کا بہانہ ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.