یاں کفر سے غرض ہے نہ اسلام سے غرض

یاں کفر سے غرض ہے نہ اسلام سے غرض (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317530یاں کفر سے غرض ہے نہ اسلام سے غرض1905مرزا آسمان جاہ انجم

یاں کفر سے غرض ہے نہ اسلام سے غرض
بس ہے اگر غرض تو ترے نام سے غرض

عیش و نشاط زیست ہے سب آپ سے حصول
یاں شیشے سے غرض ہے نہ ہے جام سے غرض

تم پاس ہو اگر تو برابر ہے رات دن
کچھ صبح سے غرض نہ ہمیں شام سے غرض

دل پھیر دیجئے نہ بگڑیے حضور آپ
یاں بوسے سے غرض ہے نہ دشنام سے غرض

پڑ رہنے بھر کو دیجئے در پر ہمیں جگہ
راحت سے کچھ غرض ہے نہ آرام سے غرض

آنکھیں دلا ملیں ہمیں رونے کے واسطے
ناکامیوں سے کام نہ ہے کام سے غرض

انجمؔ کا شعر کہنے سے بکنا مراد ہے
تحسیں سے کچھ غرض ہے نہ الزام سے غرض


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DB%8C%D8%A7%DA%BA_%DA%A9%D9%81%D8%B1_%D8%B3%DB%92_%D8%BA%D8%B1%D8%B6_%DB%81%DB%92_%D9%86%DB%81_%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%B3%DB%92_%D8%BA%D8%B1%D8%B6