یاں ہم کو دیا کیا جو وہاں پر ہو نگاہ

یاں ہم کو دیا کیا جو وہاں پر ہو نگاہ
by قلق میرٹھی

یاں ہم کو دیا کیا جو وہاں پر ہو نگاہ
طاعت سے کچھ امید نہ کچھ خوف گناہ
کر فضل ہی اپنا کہ عدالت کیسی
آپ ہی تو مدعی ہے آپ ہی ہے گواہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse