یا رب نہ ہند ہی میں یہ ماٹی خراب ہو
یا رب نہ ہند ہی میں یہ ماٹی خراب ہو
جا کر نجف میں خاک در بو تراب ہو
سایہ کرے وہ لطف سے سایہ جسے نہ تھا
جس وقت روز حشر میں گرم آفتاب ہو
حاصل ہو اس نفس کو صفت مطمئنہ کی
پیش اس سے ارجعی کا ادھر سے خطاب ہو
جب چشم بستگی ہو مجھے اس جہان میں
آنکھوں کے سامنے وہی عالی جناب ہو
اے یار یاں تو منہ نہ دکھایا کبھو ہمیں
ایسا نہ ہو کہ واں بھی بیاںؔ سے حجاب ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |