یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی
یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی
پاک بازوں میں بھی ڈھالی جائے گی
توبہ کی رندوں میں گنجائش کہاں
جب یہ آئے گی نکالی جائے گی
کچھ بلانوش آ گئے بھٹی میں شیخ
تیری بوتل آج خالی جائے گی
پھول کیا ڈالوگے تربت پر مری
خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی
آئے بھی تو وہ مبارکؔ آئے کیا
جانے کی تمہید ڈالی جائے گی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |