یہی درد جدائی ہے جو اس شب
یہی درد جدائی ہے جو اس شب
تو آتا ہے جگر مژگان تر تک
دکھائی دیں گے ہم میت کے رنگوں
اگر رہ جائیں گے جیتے سحر تک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |