یہی ہے عشق کی مشکل تو مشکل آساں ہے

یہی ہے عشق کی مشکل تو مشکل آساں ہے
by وحشت کلکتوی
318902یہی ہے عشق کی مشکل تو مشکل آساں ہےوحشت کلکتوی

یہی ہے عشق کی مشکل تو مشکل آساں ہے
ملا ہے درد وہ دل کو جو راحت جاں ہے

تری نگاہ سمجھتی ہے یا نہیں دیکھوں
لب خموش میں کوئی سوال پنہاں ہے

مراد ذوق خرابی کی اب بر آئے گی
کہ دل کی تاک میں وہ چشم فتنہ ساماں ہے

فراغ حوصلگی پر جنوں کی شاہد ہے
وہ ایک چاک جو دامن سے تاگریباں ہے

یہ بے خودی ہے مرے عیش زندگی کی کفیل
نگاہ شوق ابھی محو روئے جاناں ہے

بلا کشوں کی دعا ہے کہ اے خدا نہ مٹے
جگر کا داغ کہ چشم و چراغ ہجراں ہے

ہوا ہے شوق سخن دل میں موج زن وحشتؔ
کہ ہم صفیر مرا رعب سا سخنداں ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.