یہ سست ہے تو پھر کیا وہ تیز ہے تو پھر کیا

یہ سست ہے تو پھر کیا وہ تیز ہے تو پھر کیا
by اکبر الہ آبادی

یہ سست ہے تو پھر کیا وہ تیز ہے تو پھر کیا
نیٹیو جو ہے تو پھر کیا انگریز ہے تو پھر کیا

رہنا کسی سے دب کر ہے امن کو ضروری
پھر کوئی فرقہ ہیبت انگیز ہے تو پھر کیا

رنج و خوشی کی سب میں تقسیم ہے مناسب
بابو جو ہے تو پھر کیا چنگیز ہے تو پھر کیا

ہر رنگ میں ہیں پاتے بندے خدا کے روزی
ہے پینٹر تو پھر کیا رنگریز ہے تو پھر کیا

جیسی جسے ضرورت ویسی ہی اس کی چیزیں
یاں تخت ہے تو پھر کیا واں میز ہے تو پھر کیا

مفقود ہیں اب اس کے سننے سمجھنے والے
میرا سخن نصیحت آمیز ہے تو پھر کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse