یہ صنم بھی گھٹور کتنے ہیں
یہ صنم بھی گھٹور کتنے ہیں
بت بنے سن رہے ہیں جتنے ہیں
صبح پیری ہے غافلان جہاں
خواب خرگوش میں ہیں جتنے ہیں
موج در موج ہے تباہی میں
دم بخود ہیں حباب جتنے ہیں
بوئے گل ہو کہ نکہت گل ہو
خانہ برباد ہیں یہ جتنے ہیں
طرفہ قاتل ہے جس کے مورد ملخ
بے چھری ہیں حلال جتنے ہیں
خوش نوا یہ ہے نالۂ بلبل
ہمہ تن گوش گل ہیں جتنے ہیں
اے صنم تو وہ ہے نے و ناقوس
دم ترا بھر رہے ہیں جتنے ہیں
ہر روش باغ دہر میں گل تر
دیدۂ منتظر ہیں جتنے ہیں
ایک میں کیا ہوں محو صورت صاف
حیرتی آئنے ہیں جتنے ہیں
کل غزل ایک قافیہ اے شادؔ
شعر معیوب ہیں یہ جتنے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |