یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
کہ اب مریض کو اچھا تھا قبلہ رو کرتے
زبان رک گئی آخر سحر کے ہوتے ہی!
تمام رات کٹی دل سے گفتگو کرتے
سواد شہر خموشاں کا دیکھیے منظر!
سنا نہ ہو جو خموشی کو گفتگو کرتے
تمام روح کی لذت اسی پہ تھی موقوف
کہ زندگی میں کبھی تم سے گفتگو کرتے
جواب حضرت ناصح کو ہم بھی کچھ دیتے
جو گفتگو کے طریقے سے گفتگو کرتے
پہنچ کے حشر کے میداں میں ہول کیوں ہے عزیزؔ
ابھی تو پہلی ہی منزل ہے جستجو کرتے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |