یہ میری دنیا یہ میری ہستی
یہ میری دنیا یہ میری ہستی
نغمہ طرازی صہبا پرستی
شاعر کی دنیا شاعر کی ہستی
یا نالۂ غم یا شور مستی
سب سے گریزاں سب پر برستی
آنکھوں کی مستی مہنگی نہ سستی
یا خلد و ساقی اے جذب مستی
یا ٹکڑے ٹکڑے دامان ہستی
محو سفر ہوں گرم سفر ہوں
میری نظر میں رفعت نہ پستی
ان انکھڑیوں کا عالم نہ پوچھو
صہبا ہی صہبا مستی ہی مستی
وہ آ بھی جاتے وہ ہو بھی جاتے
چشم تمنا پھر بھی ترستی
ان کا کرم ہے ان کی محبت
کیا میرے نغمے کیا میری ہستی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |