Author:آسی غازی پوری
آسی غازی پوری (1834 - 1917) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- زخم دل ہم دکھا نہیں سکتے
- اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
- حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی
- اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا
- ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں
- کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے
- کچھ کہوں کہنا جو میرا کیجیے
- وہ کیا ہے ترا جس میں جلوا نہیں ہے
- ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں
- وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
- قطرہ وہی کہ روکش دریا کہیں جسے
- سارے عالم میں تیری خوشبو ہے
- تاب دیدار جو لائے مجھے وہ دل دینا
- اسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ تھا
- نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر
- روش اس چال میں تلوار کی ہے
- پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے
- ہزاروں کی جان لے چکا ہے یہ چہرہ زیر نقاب ہو کر
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |