Author:شوق قدوائی
شوق قدوائی (1853 - 1925) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
- مارے غصے کے غضب کی تاب رخساروں میں ہے
- ابرو ہے کعبہ آج سے یہ نام رکھ دیا
- تیری سی بھی آفت کوئی اے سوزش تب ہے
- دل مرا ٹوٹا تو اس کو کچھ ملال آ ہی گیا
- فریاد اور تجھ کو ستم گر کہے بغیر
- بھاگے اچھی شکلوں والے عشق ہے گویا کام برا
- ہوئی یا مجھ سے نفرت یا کچھ اس میں کبر و ناز آیا
- لب چپ ہیں تو کیا دل گلہ پرداز نہیں ہے
- جفا پہ شکر کا امیدوار کیوں آیا
- دل کھوٹا ہے ہم کو اس سے راز عشق نہ کہنا تھا
- تھا بند وہ در پھر بھی میں سو بار گیا تھا
- وہ لے کے دل کو یہ سوچی کہیں جگر بھی ہے
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |