Author:خواجہ محمد وزیر
خواجہ محمد وزیر (1795 - 1854) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- خدا نما ہے بت سنگ آستانۂ عشق
- جو خاص بندے ہیں وہ بندۂ عوام نہیں
- ہماری اس وفا پر بھی دغا کی
- چھانتا ہے خاک کیا تو گھر بنانے کے لیے
- عاشق زلف و رخ دلدار آنکھیں ہو گئیں
- میرے نالوں سے تہہ و بالا ہوئی اکثر زمیں
- ایک عالم نے جبہ سائی کی
- پیش عاشق چشم گریان و لب خنداں ہے ایک
- وصل میں رفتار معشوقانہ دکھلاتی ہے نیند
- چلے بت خانے کو خدا حافظ
- ترے رخ کا کسے سودا نہیں ہے
- سر مرا کاٹ کے پچھتائیے گا
- گوہر اشک سے لبریز ہے سارا دامن
- ہے نقش درم جو نقش پا ہے
- بات کا اپنی نہ جب پایا جواب
- چلا ہے او دل راحت طلب کیا شادماں ہو کر
- اس قدر ہم ناتوان و زار ہیں
- ابر کیا گھر گھر کے آیا کھل گیا
- نہیں کٹتا ہے یہ میدان بلا
- تری طرف سے دل اے جان جاں اٹھا نہ سکے
- تیغ عریاں پہ تمہاری جو پڑی میری آنکھ
- ہر عضو مسافر ہے نہیں کچھ سفری آنکھ
- دیکھ بے بادہ کیا ہے اپنا رنگ
- عذار یار پہ زلف سیاہ فام نہیں
- ہوا ہے عشق تازہ ابتدائی آہ ہوتی ہے
- ہمیشہ دل میں جو اپنے خیال زلف و کاکل ہے
- جیتے جی بس وہ بت رہا ہم راہ
- تنگیٔ دہن سے ہے اڑی بات
- ہے غلط گر ترے دانتوں کو کہوں تارے ہیں
- میں سراپا مظہر اسم خدا واللہ ہوں
- دم بھر جو نہ دیکھے تجھے اے رشک پری آنکھ
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |