Author:حبیب موسوی
حبیب موسوی (?–?) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
editدیوان حبیب (1900)
edit- سب میں ہوں پھر کسی سے سروکار بھی نہیں
- بھلا ہو جس کام میں کسی کا تو اس میں وقفہ نہ کیجئے گا
- چل نہیں سکتے وہاں ذہن رسا کے جوڑ توڑ
- دیکھ لو تم خوئے آتش اے قمر شیشہ میں ہے
- ہے نگہباں رخ کا خال روئے دوست
- شراب پی جان تن میں آئی الم سے تھا دل کباب کیسا
- عقل پر پتھر پڑے الفت میں دیوانہ ہوا
- قطع ہوتا رہے اس طرح بیان واعظ
- ہے نو جوانی میں ضعف پیری بدن میں رعشہ کمر میں خم ہے
- لیس ہو کر جو مرا ترک جفا کار چلے
- وہ اٹھے ہیں تیور بدلتے ہوئے
- شب کو نالہ جو مرا تا بہ فلک جاتا ہے
- کسی کی جبہ سائی سے کبھی گھستا نہیں پتھر
- کوئی بات ایسی آج اے میری گل رخسار بن جائے
- بنا کے آئینۂ تصور جہاں دل داغدار دیکھا
- مہر و الفت سے مآل تہذیب
- گلوں کا دور ہے بلبل مزے بہار میں لوٹ
- شب کہ مطرب تھا شراب ناب تھی پیمانہ تھا
- رونا ان کا کام ہے ہر دم جل جل کر مر جانا بھی
- فراق میں دم الجھ رہا ہے خیال گیسو میں جانکنی ہے
- فلک کی گردشیں ایسی نہیں جن میں قدم ٹھہرے
- ہے آٹھ پہر تو جلوہ نما تمثال نظر ہے پرتو رخ
- داغ دل ہیں غیرت صد لالہ زار اب کے برس
- وہ یوں شکل طرز بیاں کھینچتے ہیں
- اس سے کیا چھپ سکے بنائی بات
- جب شام ہوئی دل گھبرایا لوگ اٹھ کے برائے سیر چلے
- جبین پر کیوں شکن ہے اے جان منہ ہے غصہ سے لال کیسا
- ہوے خلق جب سے جہاں میں ہم ہوس نظارۂ یار ہے
- بڑھا دی اک نظر میں تو نے کیا توقیر پتھر کی
- فریاد بھی میں کر نہ سکا بے خبری سے
Some or all works by this author were published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |