Author:سید یوسف علی خاں ناظم
سید یوسف علی خاں ناظم (1816 - 1865) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- وہ جب آپ سے اپنا پردا کریں
- وہی گل ہے گلستاں میں وہی ہے شمع محفل میں
- تھی آسماں پہ میری چڑھائی تمام رات
- تیرے در سے میں اٹھا لیکن نہ میرا دل اٹھا
- رونے کی یہ شدت ہے کہ گھبرا گئیں آنکھیں
- قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی
- محتاج نہیں قافلہ آواز درا کا
- مل جائیں ازدحام میں ہم ہی یہ ہم سے دور
- میں نے کہا کہ دعویٔ الفت مگر غلط
- لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں
- کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں
- کہاں ہے تو کہاں ہے اور میں ہوں
- کبھی خوں ہوتی ہوئے اور کبھی جلتے دیکھا
- جب کہو کیوں ہو خفا کیا باعث
- جاں فشانی کا واں حساب عبث
- اس توقع پہ کہ دیکھوں کبھی آتے جاتے
- ہم نے سو سو طرح بنائی بات
- ہم ان کی نظر میں سمانے لگے
- ہم کو ہوس جلوہ گاہ طور نہیں ہے
- ہے آئینہ خانے میں ترا ذوق فزا رقص
- دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں
- بے دیے لے اڑا کبوتر خط
- بر سر لطف آج چشم دل ربا تھی میں نہ تھا
- اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں
- عاشق حق ہیں ہمیں شکوۂ تقدیر نہیں
رباعی
edit- ظاہر میں اگرچہ یار غم خوار نہیں
- یہ بندۂ خاکسار یعنی ناظمؔ
- یہاں کال سے ہے طرح طرح کی تکلیف
- وہ چشمہ دلا کہاں سے پیدا ہوگا
- الجھے جو رقیب سے وہ کل پی کے شراب
- صورت وہ پہلی کہ ہو مگر ماہ تمام
- سجادہ ہے میرا فلک نیلی فام
- پھیلا کے تصور کے اثر کو میں نے
- ناظمؔ اسے خط میں کہتے ہو کیا لکھیے
- ناگاہ مجھے دکھا کے تاب رخسار
- کیا بات ہے کارساز تیری میں کون
- جاناں کو سر مہر و وفا ہے جھوٹ سب
- اخلاص کی دھوکے پر ہوں مائل تیرا
- ہو ہند کا مدح خواں برس میں دو بار
- ہر چند لطف و مہربانی پیش آئے
- گو اس کی نہیں لطف و عنایت باقی
- گو کچھ بھی وہ منہ سے نہیں فرماتے ہیں
- گر کہے حلول ہے وہ اک امر قبیح
- گر عقل و شعور کی رسائی ہوتی
- باقی نہ رہی ہاتھ میں جب قوت و زور
- انداز و ادا سے کچھ اگر پہچانوں
- اے نوش لب و ماہ رخ و زہرہ جبیں
- عاشق جو ہوا ہے تو کسی پر ناگاہ
- آ جائے اگر حکم فلک سے ناظمؔ
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |