Category:PD-India
Pages in category "PD-India"
The following 200 pages are in this category, out of 2,698 total.
(previous page) (next page)آ
- آ کے مجھ تک کشتیٔ مے ساقیا الٹی پھری
- آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو
- آ گیا پھر رمضاں کیا ہوگا
- آؤ اب مل کے گلستاں کو گلستاں کر دیں
- آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہو گیا
- آئینۂ خیال تھا عکس پذیر راز کا
- آئینۂ عبرت ہے مرا دل بھی جگر بھی
- آب و دانہ ترا اے بلبل زار اٹھتا ہے
- آتش حسن سے اک آب ہے رخساروں میں
- آتش خاموش
- آتش عشق بلا آگ لگائے نہ بنے
- آتی تھی پہلے دل سے کبھی بو کباب کی
- آج
- آج بھی
- آج تک دل کی آرزو ہے وہی
- آج کی رات
- آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا
- آخر نہ چلی کوئی بھی تدبیر ہماری
- آدمی آدمی سے ملتا ہے
- آدمی آدمی سے ملتے ہیں
- آدھا مزہ وصال کا پائے ہوئے تو ہوں
- آرزو بھی تو کر نہیں آتی
- آرزو دل میں بنائے ہوئے گھر ہے بھی تو کیا
- آریوں کی پہلی آمد ہندوستان میں
- آزاد اس سے ہیں کہ بیاباں ہی کیوں نہ ہو
- آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے
- آسان حقیقی ہے نہ کچھ سہل مجازی
- آسماں تک جو نالہ پہنچا ہے
- آشوب حسن کی بھی کوئی داستاں رہے
- آصف الدولہ کا امام باڑہ لکھنؤ
- آصف جہاں کی بہو
- آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے
- آفتاب نے شبم سے کیا کہا؟
- آلام روزگار کو آساں بنا دیا
- آنا بھی آنے والے کا افسانہ ہو گیا
- آنسوؤں سے خون کے اجزا بدلتے جائیں گے
- آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
- آنکھ جب ساقی پہ ڈالی جائے گی
- آنکھ دکھلانے لگا ہے وہ فسوں ساز مجھے
- آنکھ میں جلوہ ترا دل میں تری یاد رہے
- آنکھ پڑتے ہی نہ تھا نام شکیبائی کا
- آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے
- آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر
- آنکھوں پر آہ یاس کا پردہ سا پڑ گیا
- آنکھوں کا تھا قصور نہ دل کا قصور تھا
- آنکھوں کو انتظار سے گرویدہ کر چلے
- آوارہ
- آپ آئے تو خیال دل ناشاد آیا
- آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے
- آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
- آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں
- آپ سے آپ عیاں شاہد معنی ہوگا
- آپ میں کیونکر رہے کوئی یہ ساماں دیکھ کر
- آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
- آپ کیوں بیٹھے ہیں غصے میں مری جان بھرے
- آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا
- آپ ہیں بے گناہ کیا کہنا
- آہ اب تک تو بے اثر نہ ہوئی
- آہ بیمار کارگر نہ ہوئی
- آہ سے یا آہ کی تاثیر سے
- آہ شب نالۂ سحر لے کر
- آہ وہ شعلہ ہے جو جی کو بجھا کے اٹھے
- آہنگ نو
- آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے
ا
- اب آؤ سرود غم سنائیں
- اب اس سے بڑھ کے کیا ناکامیاں ہوں گی مقدر میں
- اب اس سے کیا تمہیں تھا یا امیدوار نہ تھا
- اب انتہا کا ترے ذکر میں اثر آیا
- اب انہیں اپنی اداؤں سے حجاب آتا ہے
- اب ایک درد بھی دل میں نظر نہیں آتا
- اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا
- اب تو ہجوم یاس کی کچھ انتہا نہیں
- اب تو یہ بھی نہیں رہا احساس
- اب دشمن جاں ہی کلفت غم ساقی
- اب دل میں تیرے تیر کا پیکاں نہیں رہا
- اب دل کو ہم نے بندۂ جاناں بنا دیا
- اب دماغ و دل میں وہ قوت نہیں وہ دل نہیں
- اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا
- اب لب پہ وہ ہنگامۂ فریاد نہیں ہے
- اب نہ وہ ہم ہیں نہ وہ پیار کی صورت تیری
- اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
- اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا
- اب کون بات رہ گئی یہ بات بھی گئی
- اب کون پھر کے جائے تری جلوہ گاہ سے
- اب یہ بھی نہیں کہ نام تو لیتے ہیں
- ابتدائے عشق ہے لطف شباب آنے کو ہے
- ابرو ہے کعبہ آج سے یہ نام رکھ دیا
- ابھی تو یہی دیکھنا چاہتا ہوں
- ابھی سے آفت جاں ہے ادا ادا تیری
- ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
- ابھی کم سن ہیں معلومات کتنی
- اتری ہے آسماں سے جو کل اٹھا تو لا
- اتش حسن بھری ہے تیرے رخساروں میں
- اتنے اچھے ہو کہ بس توبہ بھلی
- اتنے تو ہم خیال دل مبتلا ہیں ہم
- اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی (I)
- اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی (II)
- اثر نہ کم ہو کبھی نالۂ رسا تیرا
- اجالوں کی نمائش ہو رہی ہے
- اجل نے کر دیا خاموش تو کیا ہے زباں ہوں میں
- احساس عاشقی نے بیگانہ کر دیا ہے
- احساس غیرت
- احسان لے نہ ہمت مردانہ چھوڑ کر
- اخلاق سے جہل علم و فن سے غافل
- ادا ادا تری موج شراب ہو کے رہی
- ادا سے آڑ میں خنجر کے منہ چھپائے ہوئے
- ادا شناس ترا بے زباں نہیں ہوتا
- ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
- اداسی چھا گئی چہرے پہ شمع محفل کے
- ادب سے شکوۂ غم ہو رہا ہے
- ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا
- ادھر بھی آ
- ادھورا ٹکڑا
- اذاں سے نعرۂ ناقوس پیدا ہو نہیں سکتا
- اذن خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم
- ارباب قیود تجھ کو کیا دیکھیں گے
- ارتقا
- اردو شاعری کا مطالعہ
- اردو لسانیات
- اردو کی موجودہ ضروریات
- اردوئے معلیٰ
- ارمان نکلنے کا مزہ ہے کچھ اور
- ازدواج محبت
- ازل کی یاد میں میں گرم آہ سرد ہوا
- ازل کیا ابتدا حسن و محبت کے ترانے کی
- اس بات کا ملال نہیں ہے کہ دل گیا
- اس بت بے مثال کا پہلو
- اس بت کے پجاری ہیں مسلمان ہزاروں
- اس جسم کی کیچلی میں اک ناگ بھی ہے
- اس جسم کی ہے پانچ عناصر سے بناوٹ
- اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ
- اس حسیں کا خیال ہے دل میں
- اس سلسلۂ شہود کو توڑ دیا
- اس سے کہہ دو کہ وہ جفا نہ کرے
- اس عشق جنوں خیز میں کیا کیا نہیں ہوتا
- اس عشق کے ہاتھوں سے ہرگز نہ مفر دیکھا
- اس قدر بڑھ گئی وحشت ترے دیوانے کی
- اس قدر دور سمجھنے لگے وہ دل سے مجھے
- اس قدر محو تصور ہوں ستم گر تیرا
- اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح
- اس نے مے پی کے سر بزم جو ساغر الٹا
- اس واسطے عدم کی منزل کو ڈھونڈتے ہیں
- اس وہم کی انتہا نہیں ہے
- اس کا جلوہ جو کوئی دیکھنے والا ہوتا
- اس کو دنیا اور نہ عقبیٰ چاہئے
- اس کی نظروں میں انتخاب ہوا
- اسرار عشق ہے دل مضطر لیے ہوئے
- اسی عاشقی میں پیہم ہوئی خانماں خرابی
- اسیر عشق مرض ہیں تو کیا دوا کرتے
- اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے
- اسیروں میں بھی ہو جائیں جو کچھ آشفتہ سر پیدا
- اسے جینا نہیں آتا جسے مرنا نہیں آتا
- اسے حال و قال سے واسطہ نہ غرض مقام و قیام سے
- اسے سودا اسے سودا یہ دیوانہ وہ دیوانہ
- اسے کیا رات دن جو طالب دیدار پھرتے ہیں
- اصلیت اگر نہیں تو دھوکا ہی سہی
- اطوار ترے اہل زمیں سے نہیں ملتے
- اعتراف (مجاز لکھنوی)
- اف انتہائے شوق میں اب کیا کرے کوئی
- اف رے ابھار اف رے زمانہ اٹھان کا
- اف مری زندگی کی رات اف مری زندگی کے دن
- اف کیا مزا ملا ستم روزگار میں
- افطار
- افلاس اچھا نہ فکر دولت اچھی
- الجھن کی کہانی
- الفت عارض لیلیٰ میں پریشاں نکلا
- الفت میں عیاں سوز بتاں ہو نہیں سکتا
- الفت میں مرے تو زندگی ملتی ہے
- الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے
- اللہ اللہ وصل کی شب اس قدر اعجاز ہے
- اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
- اللہ رے اس گلشن ایجاد کا عالم
- اللہ رے فیض ایک جہاں مستفید ہے
- الہ آباد سے
- امانت محتسب کے گھر شراب ارغواں رکھ دی
- امتحان و صبر کی حد کیوں پڑے تاخیر میں
- امکان طلب سے کوئی آگاہ تو ہو
- امیدوں سے دل برباد کو آباد کرتا ہوں
- ان بتوں کی جو چاہ کرتے ہیں
- ان سے دل ملتے ہی فرقت کی بلا بھی آئی
- ان شوخ حسینوں کی ادا اور ہی کچھ ہے
- ان کا برباد کرم کہنے کے قابل ہو گیا
- ان کا جشن سال گرہ
- ان کو جو شغل ناز سے فرصت نہ ہو سکی
- ان کی آرائش سے میرے کام بن جائیں گے کیا
- ان کی رخصت اک قیامت تھی دم اظہار صبح
- ان کی ٹھوکر میں شرارت ہوگی
- ان کے ہوتے کون دیکھے دیدہ و دل کا بگاڑ
- انتظار حشر کر سکتے نہیں ناکام عشق
- انتہائے عشق ہو یوں عشق میں کامل بنو
- انجام وفا بھی دیکھ لیا اب کس لیے سر خم ہوتا ہے
- انجام یہ ہوا ہے دل بے قرار کا
- انجمن اصلاح حال بد معاشان
- انداز جفا بدل کے دیکھو تو سہی
- انداز کہیں دیکھا ہے مستانہ کسی کا
Media in category "PD-India"
This category contains only the following file.
-
Choith Jo Chand.pdf 1,239 × 1,754, 137 pages; 52.47 MB